’اسٹیبلشمنٹ کی حالیہ حمایت جلد ختم بھی ہوسکتی ہے‘
برصغیر کی فضائیں جو عموماً آلودگی سے بھری ہوتی ہے، آج کل فتح کی خوشبو سے معطر ہے۔ پاکستان پُراعتماد ہے کہ تنازع کا نتیجہ اس کے حق میں آیا ہے جبکہ سرحد پار بھی جیت کا جشن منایا جارہا ہے۔
ٹی وی چینلز پر شور و غل کے ذریعے جیت کا دعویٰ کرنا، مبارکباد دینا اور مخالف نقطہ نظر کو نظرانداز کرنا مشکل کام تو نہیں۔
بھارت میں لوگ جس طرح جشن منا رہے ہیں، اس سے پاکستانیوں کو یہ احساس ہوا ہے کہ تصادم اگرچہ ختم ہوچکا لیکن جنگ یقینی طور پر ختم نہیں ہوئی ہے۔ کچھ لوگ جو حکومت کا حصہ ہیں، وہ بھی متفق ہیں کہ بھارت کی جانب سے کسی اور حملے کا امکان انتہائی زیادہ ہے۔ البتہ یہ واضح نہیں کہ یہ حملہ کب ہوگا۔ حالیہ تصادم میں جو جو خامیاں نظر آئیں، انہیں ختم کرنے کے لیے جدید ہارڈ ویئر خریدا جارہا ہے۔ دفاعی بجٹ میں اضافے کے حوالے سے بازگشت بھی اس کی مثال ہیں۔ پاکستان وقت ضائع نہیں کرنا چاہتا۔
تاہم یہ اشارہ بھی مل رہا ہے کہ جیت سے حاصل ہونے والی طاقت کا زعم ملک کے اندرونی معاملات میں بھی دکھایا جائے گا۔ حکام کے چند حالیہ بیانات میں یہی پیغام دیا گیا تھا جبکہ ان لوگوں کے مؤقف میں بھی یہی اشارے ملے جو کسی عہدے پر فائز نہیں لیکن وہ اسی لیے متعلقہ ہیں کیونکہ وہ ’طاقتور‘ افراد کی زبان بولتے ہیں۔
مثال کے طور پر حالیہ پریس کانفرنس میں ماہ رنگ بلوچ کے حوالے سے ایک سوال پر ڈی جی آئی ایس پی آر کے جواب نے لوگوں کو اچنبھے میں مبتلا کیا۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ خضدار میں آرمی پبلک اسکول کی بس پر حملہ اور جعفر ایکسپریس سانحے کے بعد سے بلوچستان میں عسکریت پسندوں اور مخالف آوازوں کے خلاف........
© Dawn News TV
