menu_open Columnists
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close

   پر یہ اعزاز کہ ہم ساتھ رہے  (4) 

10 25
21.04.2025

اگر پروفیسر طاہر یوسف بخاری کی کہانی اُسی تکنیک سے بیان کروں جیسے انٹرمیڈیٹ میں خواجہ الطاف حسین حالی کے حالاتِ زندگی یاد کیے تھے تو کچھ اور ہو نہ ہو، میرا لکھنے کا کام آسان ہو جائے گا۔ یہی کہ فروری 1981 ء میں ساہیوال کے گورنمنٹ کمرشل انسٹیٹیوٹ میں انگریزی کے لیکچرر مقرر ہوئے۔ تین ساڑھے تین سال گزرنے پر آپ کا تبادلہ ملتان ہو گیا۔ اگلے برس لاہور کے نواح میں شاہدرہ کے مقام پر تعیناتی ہوئی جسے آبائی علاقہ ہی سمجھیں۔اِس سے بڑا مرحلہ لیکچرر سے بطور اسسٹنٹ پروفیسر براہِ راست سیلیکشن ہے۔ اِس کی بدولت جہاں قبل از وقت ترقی ملی، وہاں بخاری صاحب ڈائریکٹوریٹ آف ٹیکنیکل ایجوکیشن کی ندی پار کر کے اصلی تے وڈے محکمہء تعلیم کے منجھدار کا حصہ بلکہ آل انڈیا ریڈیو کی زبان میں اٹوٹ انگ بن گئے۔

شادی کی تقریب میں تیز آواز میں گانے چلانے پر 12 افراد کو گرفتار کرلیا گیا

یہ سفر عمودی رُخ پہ بھی تھا اور افقی سمت میں بھی۔ لاہور کے مغرب میں گورنمنٹ کالج شیخوپورہ یارِ عزیز قیصر ذوالفقار بھٹی کے حوالے سے ہماری علاقائی مثلث کا دوسرا ضلع تھا۔ یہیں سے ڈھائی تین سال کے اندر قدرے شمال مشرق میں واقع گوجرانوالہ نامی تیسرے ضلع کی لکیر کھنچی جہاں طاہر بخاری نے مختصر دورانیہ کے لئے اسلامیہ کالج گوجرانوالہ اور پھر کئی سال گورنمنٹ کالج،سیٹلائٹ ٹاؤن میں تدریس کے جوہر دکھائے۔ یہاں سے مقامی گورنمنٹ کالج فار ویمن دُور تو نہیں مگر راستے میں ایک گلشن بھی پڑا جس کی آغوش میں علی اور سارہ نام کے پھول مہکے۔۔۔ پر شاہد ملک، یہ بیانیہ اپنی رفتار سے چلے گا۔ تم فی الحال اوپن یونیورسٹی سے ایک ہفتے کی چھٹی لو، اپنی شادی کا بندوبست کرو اور دس سال کے لیے نبیلہ کے ہمراہ برطانیہ نکل جاؤ۔

ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (پیر) کا........

© Daily Pakistan (Urdu)