ازبکستان میں ایک ہفتہ (3)
میں دو دفعہ ازبکستان کے علاوہ قازقستان، کرغزستان اور ترکمانستان سرکاری طور پر جا چکا ہوں۔ یہ ٹور صدرِ مملکت وزیراعظم اور وزیر خارجہ کے دوروں کے سلسلے میں تھے لیکن یہ90ء کی دہائی کی بات ہے اُس وقت صورتحال بہت مختلف تھی۔ دراصل سینٹرل ایشیا کی آزادی تاریخی طور پر بہت عجیب واقعہ ہے۔اتنے ملکوں کی سُپر پاور سے آزادی بغیر کسی جنگ و جدل کے ہوئی۔آزادی کا یہ عمل کس طرح اور کب مکمل ہوا یہ بڑی دلچسپ کہانی ہے لیکن اس کیلئے کالم نہیں،بلکہ کتاب کی ضرورت ہے۔اُن دنوں ڈالر کی شدید ڈیمانڈ تھی روز مرہ استعمال کی اشیاء کی قلت تھی ہم تاشقند میں سم مارکیٹ گئے تو بیشتر دکانیں خالی تھیں ایک مدرسے میں گئے تو پتہ چلا کہ مدرسے کی عمارت کا استعمال ماضی میں کچھ مختلف تھا اب اُسے اصلی حالت میں بحال کیا جا رہا تھا۔ قرآن کے نسخے سعودی عرب نے بھیجے تھے۔ اب صورتحال بہت بدل چکی ہے اب بازار آباد ہیں چیزوں کی فراوانی ہے تاریخی عمارات میں سیاح بڑی تعداد میں آ رہے ہیں۔ پچھلے سال ایک کروڑ سیاحوں نے ازبکستان کا وزٹ کیا۔ آرٹ اور کلچر سے متعلق بے شمار دکانیں ہیں۔
وہ 3 آئی فونز جن پر واٹس ایپ چلنا بند ہونے والا ہےازبکستا ن کا ذکر آتے ہی دو شخصیتیں فوراً ذہن میں آتی ہیں ایک امام بخاری اور دوسرے امیر تیمور۔اس علاقے کو سکندرِ اعظم چنگیز خان اور کئی اور لوگوں نے فتح کیا لیکن امیر........
© Daily Pakistan (Urdu)
