اعجاز مسیحائی ڈاکٹر میمونہ راشد آفریدی 2
ہر طرف سے آنے والی خاموش چیخیں دل کو چیر رہی تھیں۔ قبائلی علاقوں میں لوگ بڑے قلعہ نما گھروں میں رہتے تھے۔ بُرا وقت آتے دیر نہیں لگتی۔ لوگ خیموں اور چھوٹے چھوٹے کمروں میں رہنے پر مجبور تھے۔ بے بس ہم وطن بے سروسامانی کے عالم میں آتے اور دوسروں کے رحم و کرم پر ہمارے وہ عوام جو فاقہ زدہ ہونے کے باوجود کسی کے سامنے ہاتھ نہ پھیلاتے تھے وہ عزتِ نفس اور خیرات میں پلے تھے وہی لوگ آج راشن کیلئے قطاروں میں کھڑے تھے پھر ایسا بھی ہوا کہ انہی لوگوں کوگالیاں اور لاتیں بھی کھانا پڑیں۔ ڈاکٹر میمونہ راشد آفریدی نے بتایا کہ ان لوگوں میں میرے اپنے بھی تھے اور جن لوگوں کو میں بچپن سے جانتی اور پہچانتی تھی ان سب کی عزت اور غیرت کی میں خود گواہ تھی ان ستم زدہ لمحوں میں میری ماں کی نصیحت میرے کانوں میں بار بار گونجتی کہ میمونہ جب بھی اللہ نے تمہیں توفیق دی اپنے گاؤں کے لوگوں کو ضرور یاد رکھنا ہے کیونکہ اللہ کا شکر ادا کرنے کا یہی اصل طریقہ ہے۔ یہی وہ دن تھا جب ڈاکٹر میمونہ راشد آفریدی کی زندگی حقیقی معنوں میں بدل چکی تھی یہ وہی لمحہ تھا جب سب کچھ ہونے کے باوجود وہ خود کو بے بس محسوس کر رہی تھیں۔ وہ بس سوچوں کی اتھاہ گہرائیوں میں ڈوب چکی تھیں۔ آنکھوں میں آنسوؤں کا طوفان برپا تھا اس نازک وقت نے انہیں ایک خوبصورت خیال سے نوازا تھا اور وہ خیال ان سے بار بار یہی کہتا کہ تم نے ہرحال میں کچھ نہ کچھ کرنا ہے۔ اپنے ہم وطنوں کیلئے۔ میں نے اللہ سے دعا کی تھی جو قبول ہوئی اور اللہ کی مدد سے میری راہیں کھلتی چلی گئیں۔
بل گیٹس اپنے 200 ارب ڈالر کہاں خرچ کریں........© Daily Pakistan (Urdu)
