menu_open Columnists
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close

      پر یہ اعزاز کہ ہم ساتھ رہے    (2)

12 1
31.03.2025

ہماری نو عمری تک حقیقی زندگی کی کہانیوں میں بجلی کی سہولت سے محروم اُس محنتی طالب علم کا ذکر کثرت سے ہوا کرتا جس نے امتحان کی تیاری اسٹریٹ لائٹ کے نیچے بیٹھ کر کی تھی۔ ہمارے ساتھ یہ تو نہ ہوا۔ پھر بھی سیاہی کی ہر گزرگاہ پر کئی نیم روشن پناہ گاہیں وقتی راحت کا وسیلہ بنتی رہیں۔ گرم لاہوری دو پہر کے چٹیل بازار میں برفیلے پھلوں کی رہڑی، کسی دوست کے دوست کا بے نام سا کاروباری دفتر یا، صحافی خالد حسن کے بقول، تھوڑے پیسوں میں بہت سی چائے پلا دینے والا کوئی غریب پرور ٹی اسٹال۔ انیس سو ستر کی دہائی کے اواخر میں میرا وائی ایم سی اے والا رہائشی کمرہ، گورنمنٹ کالج کا پروفیسرز روم نمبر چھبیس اور مال روڈ پر حاجی حمید کا چائنیز لنچ ہوم ہماری ایسی ہی مسافر نواز ’ٹھاہریں‘ تھیں۔ اب اِن میں جی سی (یو) کا نیو ہاسٹل بھی شامل ہو گیا جہاں قیصر ذوالفقار بھٹی اور طاہر یوسف بخاری ڈٹے ہوئے تھے۔

کینالز کا معاملہ :فیڈریشن پر حملے ہو رہے ہیں، پیپلز پارٹی کو کیا کرنا چاہیے ۔۔؟ وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ بول پڑے

ٹائم ٹیبل کے مطابق، مَیں صبح سڑک پار فزکس ڈپارٹمنٹ میں پہلے ایف ایس سی اور پھر گورنمنٹ کالج کی مَین بلڈنگ میں آرٹس کو انگریزی پڑھایا کرتا۔ بی ایس سی کی آخری کلاس تک تین گھنٹے کا وقفہ تھا جس میں سے آدھ پون گھنٹہ کینٹین میں طلبہ کے ساتھ گپ لڑانے یا صدر شعبہ پروفیسر رفیق محمود کے دفتر میں سینئر اساتذہ کی چہلیں سُننے میں گزرتا۔ باقی وقت ڈاکٹر عبدالحمید خیال کا چھبیس نمبر جس سے ڈاکٹر صاحب پہلے ہی روز ایک تیز تیز جملہ بول کر دست بردار ہو گئے تھے۔ فرمایا ”تم ابھی لڑکے ہو، تمہیں ملنے تمہارے دوست بھی آئیں گے، رشتہ دار بھی آئیں گے اور شاگرد بھی۔لہذا تم اکیلے ہی چھبیس نمبر دبا لو مَیں نے اپنے لیے ایک اور کمرہ دبا رکھا ہے۔“ مزید بیس بائیس سال گزرنے پر ایسوسی ایٹ پروفیسر طاہر بخاری........

© Daily Pakistan (Urdu)