menu_open Columnists
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close

   روایتی حریفوں کی کہانی: 1965ء سے 2025ء تک 

10 13
22.05.2025

نوائے وقت کا زمانہ تھا اورہم سب عاشق علی فرخ صاحب کی قیادت میں ریذیڈنٹ ایڈیٹر شیخ ریاض پرویز صاحب کے کمرے میں جمع تھے۔ یاد نہیں کہ میچ کرکٹ کا تھا یا ہاکی کا لیکن اتنا یاد ہے کہ پاکستان کی کامیابی پر خوب جشن منایا گیا تھا۔ میچ ختم ہوا تو شیخ صاحب نے اپنے مخصوص انداز میں سگریٹ کا کش لگایا اور دریافت کیا ”کون جتے؟“ (کون جیتا ہے) سب نے کہا پاکستان۔۔ شیخ صاحب مسکرائے اور کہنے لگے ”انڈیا نال ہوندا تے زیادہ مزہ آندا“ (انڈیا کے ساتھ ہوتا تو زیادہ مزہ آتا)۔ سب نے قہقہہ لگایا اور ہم سمجھ گئے کہ شیخ صاحب حسب روایت میچ کے دوران اونگھ رہے تھے۔

بندروں نے دوسری نسل کے بچوں کو اغوا کرنا شروع کردیا، ایسا کیوں کر رہے ہیں؟ سائنسدان حیران رہ گئے

یہ واقعہ اس لیے یاد آ گیا کہ پاکستان اور بھارت ہمیشہ سے روایتی حریف سمجھے جاتے ہیں۔ کوئی بھی میچ ہو ہم بے شک تمام میچ ہارجائیں لیکن بھارت کے ہاتھوں شکست برداشت نہیں ہوتی۔ اب خود سوچیں پہلگام میں پہل کرنے اور پاکستان کو میزائلوں کا نشانہ بنانے والے بھارت کو اس مرتبہ ہمارے جو انوں نے جب ناک کی لکیریں نکلوائیں تو ہمیں کتنی خوشی ہوئی ہو گی۔ اس تین روزہ جنگ نے ہمیں ماضی کی جنگیں بھی یاد کرا دیں۔

یہ ستمبر 1965ء کی کہانی ہے اس رات کی کہانی جب گرمی کی شدت ختم ہوچکی تھی اور حبس نے ملتان کو اپنی گرفت میں لے رکھا تھا۔ شہر میں شدید حبس اور گھٹن کی کیفیت تھی۔ جوش ملیح آبادی نے تو حبس سے نجات کے لیے لُو کی دعا مانگی تھی مگر ملتان والے تو حبس میں لُوکی دعا بھی نہیں کر سکتے کہ وہ لُو کے........

© Daily Pakistan (Urdu)