سفارتی محاذ اور قومی قیادت
بھارت کی جانب سے حالیہ عسکری اشتعال انگیزی، سرحدی خلاف ورزیوں اور پاکستان کے خلاف بین الاقوامی سطح پر پراپیگنڈا مہم کے پس منظر میں پاکستانی قیادت نے جس سنجیدگی، بصیرت اور قومی ہم آہنگی سے ردعمل دیا، وہ نہ صرف قابلِ تعریف ہے بلکہ پاکستان کی بالغ نظری اور مؤثر سفارتی حکمت عملی کا ثبوت بھی ہے۔ وزیر اعظم شہباز شریف اور سپہ سالار فیلڈ مارشل جنرل سید عاصم منیر اور بلاول بھٹو زرداری کی متحرک قیادت میں جس طرح پاکستان نے دفاعی اور سفارتی میدانوں میں متوازن اور مربوط اقدامات کیے، وہ نئی خارجہ پالیسی کے ایک روشن باب کا آغاز ہے۔
ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (جمعرات) کا دن کیسا رہے گا ؟ان قائدین کے حالیہ دورہ جات ترکی، ایران، آذربائیجان، تاجکستان اور سعودی عرب،پاکستان کی بین الاقوامی ساکھ، دفاعی مفادات، علاقائی اتحاد اور امن کے قیام کی سنجیدہ کوششوں کا عملی مظہر ہیں۔ ترکی کے دورے کا آغاز وزیراعظم اور آرمی چیف نے مشترکہ طور پر کیا۔ یہ قدم نہ صرف علامتی لحاظ سے اہم تھا بلکہ عملی طور پر بھی دنیا کو یہ پیغام دیا گیا کہ پاکستان کی سول و عسکری قیادت ایک پیج پر ہے۔ ترک صدر رجب طیب اردوان نے پاکستانی وفد کا پرتپاک استقبال کیا۔ ملاقاتوں میں دفاعی تعاون، مشترکہ فوجی مشقیں، ٹیکنالوجی کی منتقلی اور انسداد دہشت گردی کے معاملات پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔ترکی کی طرف سے پاکستان کے مؤقف کی جس کھلے دل سے تائید کی گئی وہ نہ صرف سفارتی کامیابی ہے بلکہ امت مسلمہ میں بڑھتے ہوئے تعاون کا مظہر بھی ہے۔........
© Daily Pakistan (Urdu)
