ایمان افروز واقعات
یہ تقسیم ہندوستان سے پہلے جہلم کے نواحی گاؤں کا واقعہ ہے۔ اس گاؤں میں نصف سے زیادہ ہندو آباد تھے، مسلمان اور ہندو آپس میں مل جل کر رہتے۔ہندوؤں کے بچے مسلمانوں کے گھروں میں اور مسلمانوں کے بچے ہندوؤں کے گھروں میں جاکر کھیلتے رہتے۔ ایک ہندوخاندان کی لڑکی اپنے پڑوس میں رہنے والے مسلمان خاندان سے بے حد مانوس تھی۔ وہ صبح ہوتے ہی آجاتی جب مسلمان گھرانے کا ہر چھوٹا بڑا فرد نماز کی ادائیگی کے بعد قرآن پاک کی تلاوت میں مصروف ہوتا۔ وہ پانچ سات سال کی لڑکی بھی قریب بیٹھ کر تلاوت قرآن پاک سنتی رہتی۔ حتی کہ وہ تلاوت قرآن پاک سے اس قدر متاثر ہوئی کہ ایک دن اس نے گھر کی بزرگ عورت سے کہا اماں جی مجھے بھی قرآن پاک پڑھائیں میں بھی پڑھنا چاہتی ہوں۔ مسلمان خاتون نے کہا بیٹی تمہارے والدین ہندو ہیں ٗان کا اپنا الگ مذہب ہے وہ کیسے برداشت کریں گے کہ تم مسلمانوں کی مقدس کتاب قرآن پاک پڑھو۔ لڑکی کا اصرار مسلسل جاری رہا۔ایک دن مسلمان بزرگ عورت نے پہلے اپنی نگرانی میں وضو کرنا سیکھایا اور پھر اپنے بچوں کے ساتھ اسے بھی قرآنی قاعدہ دے کر بٹھالیا۔ دن مہینے سال یونہی گزرتے چلے گئے حتی کہ اس ہندو لڑکی نے قرآن پاک پڑھ لیا۔ اب وہ روانی سے قرآن پاک کی تلاوت کرتی،جس سے اسے قلبی سکون ملتا۔لیکن اب تک یہ بات ہندو والدین سے مخفی تھی۔ جب ہندوستان کی تقسیم کا وقت آ پہنچا تو گاؤں میں جتنے بھی ہندو خاندان آباد تھے انہیں اپنا گھر بار چھوڑ کر بھارت جانا تھا۔ گھر کا سامان باندھ لیا تمام افراد تیار ہوچکے تو اس لڑکی نے ساتھ جانے سے انکار کرتے ہوئے اورپڑوس میں رہنے والے مسلمانوں کے گھر جاکر پناہ لے لی۔ جب ہندو خاندان کو پتہ چلا کہ ان کی لڑکی تو مسلمان ہوچکی ہے اور وہ........
© Daily Pakistan (Urdu)
