فتح مبارک۔۔۔ ڈنڈا پیر اے وِگڑیاں، تِگڑیاں دا
میرا تعلق سرگودھا سے ہے ستمبر 1965ء کی جنگ کے دوران میں گورنمنٹ کالج سرگودھا میں فسٹ ایر کا طالب علم بھارتی فضائیہ کی تبائی کا چشم دید گواہ ہوں۔ فوج اور عوام کا جذبہ دیدنی تھا ملی نغمے سن کر بوڑھے بھی جوان لگتے تھے۔ جنگ کے پہلے دن کے بعد بھارتی فضائیہ کو دن کے وقت سرگودھا پر حملے کی جرأت نہ ہوتی گیڈروں کی طرح رات کو آتے اور اِدھر اُدھر بم گرا کر بھاگ جاتے تاکہ اپنے افسروں کو بتا سکیں کہ پالا مار لیا ہے۔ فضائیہ کے اڈے کا دفاع بہت مضبوط ہے۔ مجموعی طور پر سرگودھا پر 69 فضائی حملے ہوئے، لیکن دفاعی تنصیبات کا کوئی نقصان نہ ہوا۔ البتہ شاہینوں نے بھارتی فضائیہ کی کمر توڑ دی دشمن کے اڈے تباہ کر دیئے اور اس کی بری فوج کو بھی بہت نقصان پہنچایا۔اب تک افواجِ پاکستان نے دشمن کے چھ طیارے اور 70سے زائد ڈرون تباہ کر دیئے ہیں۔ اپنے جدید ترین طیاروں کا حشر دیکھ کر دشمن نے ڈرون کا سہارا لیا۔ ڈرون کا مطلب ہی ڈوبنا ہے۔
آندھی کی وجہ سے لاہور کے شہری کی گاڑی تباہ ہو گئیجہاں رافیل کی جرأت نہیں وہاں ڈرون کی کیا حیثیت
جنگ میں کام آتا ہے جذبہ اور تربیت
بھارت کی درگت ہر محاذ پر بن رہی ہے پانی بند کرنے والے کی سانس بند ہوتی نظر........
© Daily Pakistan (Urdu)
