جنگی جنون کے نتائج پر نظر رکھیں
کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں ہونے والے واقع کے بعد دونوں ممالک میں کشیدگی کا غبارہ ایک بار پھر پھٹ پڑا ہے۔پون صدی سے دونوں ملکوں نے ایک ایسی فضا قائم کر رکھی ہے جس میں سرحدوں پر لگاتارایک تناؤ کی کیفیت رہتی ہے اور کسی بھی قسم کے ہونے و الے واقع کے فوراً بعد یہ کشیدگی کی صورت اختیار کر لیتی ہے۔تازہ ترین پیش آنیو الے واقع کا ہر پہلو اپنے اندر تشکیک کا عنصر لیے ہوئے ہے جس کاکوئی تسلی بخش جواب بھارت کے پاس نہیں ہے۔سات لاکھ فوج سے بھرا ہوا کشمیر جہاں چپے چپے پر چیک پوسٹوں اور سکیورٹی انتظامات کا جال بچھا ہوا ہے وہاں پر حملہ آوروں کا اسلحے سمیت داخل ہونا اور کافی دیر تک کاروائی کرنا اور پھر وہاں سے غائب بھی ہو جانا بذات خود مشکوک ہونے کے علاوہ بھارت کی سکیورٹی فورسز کے اتنے بڑے نیٹ ورک پر سوالیہ نشان چھوڑ جاتا ہے۔ واقع کے فوراً بعد اس کا الزام پاکستان پر لگا دینا اور پھر جنگ کا ماحول بنا دینا بھارتی سیاسی قیادت کی عاقبت نا اندیشی کا ڈھنڈورا پیٹ رہا ہے۔ ماضی میں بھی الیکشن کے قریب اس طرح کی الزام تراشیوں کا سہارا لینا بھارتی سیاستدانوں کا وتیرہ رہا ہے کہ پاکستان مخالف چورن وہاں خوب بکتا ہے جسے وقت پر لانچ کر دیا جاتا ہے،اگر اس الزام تراشی کے تناظر میں پاکستان انٹیلی جینس ادارے اتنے بڑے سکیورٹی کے حصار کے باوجود اس طرح کی مضبوط کارروائی کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں تو براہ........
© Daily Pakistan (Urdu)
