میرا لاہور کا پروفیشنل دور (حصہ پنجم)
روزنامہ جنگ میرا ہمیشہ پسندیدہ ادارہ تھا جہاں میں نے اپنے تمام قریبی دوستوں کو ایک دو کے سوا یہ موقع دیا کہ ان کی باری آنے تک میں نے قبل از وقت ریٹائرمنٹ لے لی تھی۔ ایک پروگرام کسی غیر معمولی کام کرنے والی خاتون جرنلسٹ کے لئے منظور ہوا تھا۔ میں نے پوچھ گچھ کی تو روزنامہ جنگ کے نیوز روم میں ایک شفٹ انچارج خاتون فرح وڑائچ کام کررہی تھی جسے میں ذاتی طو رپر نہیں جانتا تھا۔ اس پروگرام میں دو تین ماہ کی مہلت تھی۔ میں نے اپنے دوست اور جنگ کے تب چیف نیوز ایڈیٹر خاور نعیم ہاشمی سے رابطہ کیا اور ا ن کے ذریعے مس فرح سے تعارف کیا۔ میں نے اصل مقصد نہیں بتایا لیکن اسے کہا کہ میرے لئے خاتون شفٹ انچارج انوکھی بات ہے۔ میں جنگ آتا رہتا ہوں۔ آپ شفٹ کیسے ہولڈ کرتی ہیں اسے دیکھنے کے لئے کبھی آپ کے نیوزروم میں چائے پینے کو آ سکتا ہوں۔ ظاہر ہے اس نے بہت خوش دلی سے یہ دعوت دی۔ میں اس کی شفٹ کے دوران نیوزروم جاتا رہا۔ اس سے اچھے تعلقات بن گئے تو میں نے کہا کہ میں آپ کے کام سے بہت متاثر ہوا ہوں اور سوچ رہا ہوں کہ آنے والے کسی پروگرام کے لئے آپ کو نامزد کروں اس طرح وہ نامزد ہوئی اور امریکہ کا چکر لگا آئی۔ نامزدگی میں ایک اور دلچسپ معاملہ یہ ہوا کہ میرے شہر اوکاڑہ بلکہ ہمارے محلے کا مجھ سے چھوٹا ایک لڑکا لاہور میں ایک اخبار کا رپورٹر بن گیا۔ مجھے پتہ چلا وہ کافی محنتی اور قابل تھا۔ میں نے اسے نامزد کرنے کا سوچا اور اپنے دفتر بلایا۔ اتنا عرصہ گزر چکا تھا اس نے مجھے نہ پہچانا۔ جب اس کی نامزدگی کے سب مراحل فائنل ہو گئے تو میں نے اپنے محلے کا حوالہ دیا،ظاہر ہے اسے سب پتہ چل گیا۔ یہ میں ذکر کر رہا ہوں نیویارک کے نامور........
© Daily Pakistan (Urdu)
