menu_open Columnists
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close

    جناب چیف جسٹس کی سرگرمی

16 0
monday

یہ خبر پورے پاکستان میں بڑی دلچسپی کے ساتھ سنی گئی کہ وزیراعظم شہباز شریف، وزیر قانون، ایک مشیر اور اٹارنی جنرل کے ہمراہ چیف جسٹس ہاؤس جا کر وہاں کے عالی مرتبت مکین سے ملے ہیں۔ مزید دلچسپی اس وقت پیدا ہوئی،جب اپوزیشن (تحریک انصاف) کے ایک بھاری بھر کم وفد کو بھی مدعو کیا گیا اور اس کے ارکان نے بھی اِسی جگہ چیف جسٹس سے ملنے کا شرف حاصل کیا جہاں وزیراعظم اور اُن کے رفقاء تشریف فرما رہے تھے، یوں گویا انصاف کے تقاضے پورے ہو گئے۔ بتایا گیا ہے کہ جناب چیف جسٹس عدالتی اصلاحات کے لیے پُرعزم ہیں اور اِس حوالے سے وسیع تر مشاورت کا اہتمام کر رہے ہیں۔وکلا کے نمائندوں سے بھی تبادلہ ئ خیال ہو گا اور عوام الناس سے بھی تجاویز طلب کی جائیں گی۔ ان ملاقاتوں پر ملا جلا ردعمل سامنے آیا،انہیں پسند کرنے بلکہ تنقید کرنے والے بھی موجود تھے اور انہیں برداشت کرنے والوں کی بھی کمی نہیں تھی۔ عدلیہ اور انتظامیہ کے سربراہوں کی ملاقات معمول کی کارروائی نہیں ہے۔اپوزیشن رہنماؤں سے تبادلہ ئ خیال کو بھی ایک غیر معمولی واقعہ ہی قرار دیا جائے گا۔

ڈی این اے کی بنیاد پر قتل کے الزام میں عمر قید کاٹنے والے شخص کو 30 سال بعد رہائی مل گئی

پاکستان کے پہلے چیف جسٹس سر عبدالرشید سے ہمارے پہلے وزیراعظم لیاقت علی خان شہید نے ملاقات کی خواہش ظاہر کی تھی تو اُنہوں نے یہ کہہ کر معذرت کر لی تھی کہ وفاقی حکومت کے کئی مقدمات ان کی عدالت میں زیر سماعت ہیں اِس لیے کسی فریق مقدمہ سے ملاقات اُن کے لیے مناسب نہیں ہے۔ قیام پاکستان کے فوراً بعد قائم کی جانے والی وفاقی عدالت کا صدر مقام لاہور تھا، لیاقت علی خان کے دورہئ لاہور کے دوران یہ واقعہ پیش آیا تھا۔ وہ دن جائے اور آج کا آئے عدلیہ اور انتظامیہ کے سربراہوں کے درمیان ملاقاتیں کم کم ہی ہوئی ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف اور اپوزیشن کے ارکان سے تبادلہ ئ خیال ایک واضح ایجنڈے کے........

© Daily Pakistan (Urdu)