تیرا شکر ہے مولا
حرم کعبہ میں کسی کی پہلی بار حاضری ہو رہی ہو اور کعبہ اللہ کو دیکھ کراس کی جو کیفیت ہوتی ہے وہ لفظوں میں بیان نہیں کی جا سکتی۔پتھر سے پتھر دل انسان بھی اشکوں کی روانی کو اس لمحے روک نہیں پاتا۔ اپنے رب کریم کی کبریائی کا اظہار اور اپنی خطاؤں پرندامت اشک رواں میں ڈھل جاتے ہیں۔ پہلی نظر میں آنکھ جھپکنے سے پہلے یاد کی ہوئی دعائیں کہیں دھواں ہو جاتی ہیں۔ یہاں صرف رب کا شکر اور اپنی درماندگی کا احساس ہی باقی رہتا ہے باقی سب کچھ کہیں بہت پیچھے رہ جاتا ہے اور اوسان بحال ہو جانے پر ہی یاد آتا ہے۔ پہلی بار انسان کی کیفیات میں تلاطم کا آنا تو سمجھ میں آتا ہے لیکن بار بار ایسا ہونا اس سے بھی زیادہ حیرت انگیز ہے۔ مجھے یاد نہیں رہا کہ اس بار یہ رب کی بارگاہ میں کتنی ویں حاضری تھی لیکن اس بار پچھلی حاضری سے اب تک کا دورانیہ بہت مختصر تھا کہ تین ماہ قبل بھی حاضری سے شرف سے باریاب ہوا تھا اور اب تو ایسے لگ رہا تھا کہ جیسے کل ہی کی بات ہو۔ جانے کیوں اس کیفیت سے محرومی کا احساس ذہن پر غالب تھا عرصے بعد حاضری کی صورت بنتی ہے۔ احرام باندھے جوں جوں قدم مطاف کی طرف رواں دواں تھے۔ لگتا تھا کہ آج وہ جھڑیاں نہیں لگ سکیں گی جن کے بعد محسوس ہوتا ہے کہ کسی نے اندر کا سارا غبار دھو دیا ہے۔سارے کا سارا بوجھ آنکھوں سے اشکباری کی صورت زمین کے اندر........
© Daily Pakistan (Urdu)
