والدین کی خدمت زمین سے آسمان پر پہنچا دیتی ہے
حدیث نبوی ؐ ہے کہ نبی کریم ؐ نے منبر کی پہلی سیڑھی پر قدم رکھا تو جبرائیل علیہ السلام نے کہا تباہ ہوں وہ لوگ جنہوں نے اپنی زندگی میں ماہ رمضان پایا اور روزے رکھ کر اپنی بخشش نہ کروائی۔ نبی کریم ؐ نے فرمایا آمین۔ پھر جب آپ ؐ نے دوسری سیڑھی پر قدم رکھا تو جبرائیل علیہ السلام نے کہا تباہ ہوں وہ لوگ جن کو ماں باپ کی نعمت ملی لیکن انہوں نے ان کی خدمت کرکے جنت حاصل نہ کی۔ آپ ؐ نے آمین کہا۔جب آپ ؐ نے تیسری سیڑھی پر قدم رکھا تو جبرائیل علیہ السلام نے پھر کہا تباہ ہوں وہ لوگ جن کے سامنے آپ ؐ کا نام لیا جائے اور وہ آپ ؐ پر درود شریف نہ پڑھیں۔ آپ ؐ نے آمین کہا۔جو بات اللہ کا سب سے مقرب فرشتہ کہے اور نبی آخر الزمان ؐ اس پر آمین کہیں۔کیا ایسے لوگوں کی تباہی میں کوئی شک رہ جاتا ہے۔ لیکن افسوس تو اس بات کا ہے کہ معاشرے میں بڑھتی ہوئی نفسانفسی اور بے راہ روی سے جہاں دیگر معاشرتی مسائل جنم لے رہے ہیں وہاں والدین سے اولاد کا ناروا سلوک بھی حد سے بڑھتا جارہا ہے۔ بدقسمتی سے اب مقدس رشتوں کی بے توقیر ی ہمارے پاکستان میں بھی پوری شدت سے شروع ہوچکی ہے۔بیت المال کے تحت" عافیت " نام کے ادارے لاہور سمیت پنجاب کے کئی شہروں میں قائم ہوچکے ہیں، پھر نجی شعبے اور مخیر حضرات کے تعاون سے دارلکفالہ ٗ اولڈ پیپلز ہوم جیسے ادارے بھی نہ صرف تیزی سے قائم ہورہے ہیں بلکہ ان میں سینکڑوں کی تعداد میں لوگ اپنے بوڑھے والدین کو خود چھوڑنے آتے ہیں اور انہیں دوبارہ والدین ملنے کی توفیق بھی نہیں ہوتی۔ اولاد کے ہوتے ہوئے لاوارث قرار پانے والے بزرگ اپنے بچوں ٗ پوتے پوتیوں کی راہ دیکھتے دیکھتے قبروں میں اتر جاتے ہیں۔اپنوں سے جدائی کے یہ زخم بطور خاص عید تہوار پراور گہرے ہوجاتے ہیں۔کچھ لوگ ایسے بھی معاشرے میں موجود ہیں جو اپنے والدین کو خود فٹ........
© Daily Pakistan (Urdu)
