menu_open Columnists
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close

    اخوت کا سفر: مائیکرو فنانس سے تعلیم و تربیت تک

13 0
02.02.2025

جب جذبہ صادق ہو، ارادہ مصمم ہو،طبیعت میں عجز و انکسار ہو،سادگی اوڑھنا بچھونا ہواور خود ستائشی سے نفرت ہوتو اکیلا شخص بھی قوم کے درد کا درماں بن سکتا ہے۔ایسا پر خلوص شخص جب میدان عمل میں نکلتا ہے تو بہت سارے مخلص لوگ اس کے دست و باز بن جاتے ہیں۔ بقول مجروح سلطان پوری: ”میں اکیلاہی چلا تھا جانب منزل مگر۔۔۔ لوگ ساتھ آتے گئے اور کارواں بنتا گیا“۔یہاں میری مرادڈاکٹر امجد ثاقب، چیئرمین”اخوت“، ہیں۔ وہ ایک ایم بی بی ایس ڈاکٹر اور سابقہ ڈپٹی کمشنر ہیں۔ انہوں نے2001ء میں خدمت خلق کے جذبے سے سرشار ہو کر ”اخوت“ کی بنیا د رکھی۔پاکستان کی اعلیٰ ترین سرکاری ملازمت سے استعفیٰ دیا اور غربت کے ناسور کو ختم کرنے کے لیے غریبوں اور مستحق لوگوں کو کاروبار کے لیے بلا سود قرض دینا شروع کیے۔ان کا فلسفہ تھا:”آج کے لینے والے کو کل کا دینے ولا بنانا ہے“۔یہ کام صرف دس ہزار روپے سے شروع کیا گیا اور اب اللہ کے فضل و کرم سے یہ رقم 252 بلین روپے تک پہنچ چکی ہے اور40 لاکھ مستحق اور غریب لوگوں کو بلا سود قرض دیے جا چکے ہیں۔ جناب مجیب الرحمن شامی،چیف ایڈیٹر روزنامہ ”پاکستان“، ڈاکٹر صاحب کے بارے میں لکھتے ہیں:”اللہ تعالیٰ نے بنگلہ دیش کے نصیب میں ڈاکٹر پروفیسر محمد یونس لکھا تو پاکستان کو ڈاکٹر امجد ثاقب سے نواز دیا۔اول الذکر نے 1976ء میں گرامین بنک (غریبوں کا بنک) کی بنیاد رکھی تو ثانی الذکر نے 2001ء میں ”اخوت“ کی بنیاد رکھی۔ گرامین، اخوت اور ان کے بانی ایک ہی منزل پر پہنچنا چاہتے ہیں۔ دونوں کا ہدف غربت کا خاتمہ ہے۔ لیکن بظاہر ایک ہونے کے باوجود دونوں میں بعد المشرقین ہے۔گرامین کا خمیر مغربی معیشت کے مروجہ اصولوں سے اٹھا جب کہ ”اخوت“کا شجرہ نصب پندرہ سو سال پہلے آباد کی جانے والی بستی مدینہ اور اس کے والی مکرم و معظم سے جڑا ہوا ہے“۔

انسانی جسم میں چھپی ہوئی وہ چیز جو موت کے خطرے کو بڑھا سکتی ہے، نئی تحقیق میں انکشاف

اب تک لوگ”اخوت“ کو صرف قرض دینے والا ادارہ ہی........

© Daily Pakistan (Urdu)