menu_open Columnists
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close

  ہائر ایجوکیشن کمیشن کی بے نیازیاں 

16 1
30.01.2025

نئی بننے والی یونیورسٹیز، پرانی یونیورسٹیز اور صرف یونیورسٹی کا ٹیگ لگا کر کام کرنے والی کالج نما تمام تر یونیورسٹیز ہائر ایجوکیشن کمیشن کی زیر نگرانی ہیں۔نصاب اور دیگر معاملات کی بحث الگ رکھتے ہوئے بات صرف رزلٹ کارڈرز اور جاری کردہ ڈگری پر کی جائے تو بہت سی یونیورسٹیز جو رزلٹ کارڈرز جاری کرتی ہیں۔ذرا ان پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔ رزلٹ کارڈ پر اہم اندراجات مبہم ہیں۔کئی جگہ طالب علم کا نام تلاشنا مسئلہ بن جاتا ہے۔ طالب علم کا نام مل جائے تو سمسٹرز کی تعداد گن کر اندازہ لگایا جاتا ہے کہ یہ چار سالہ ڈگری پروگرام ہے۔رزلٹ کارڈ پر سیشن کے متعلق تفصیل ندادر ہے۔کچھ یونیورسٹیز کے جاری کردہ رزلٹ کارڈرز پر جی۔ پی۔ اے۔ کے ساتھ پرسنٹیج بھی لکھی ہے۔ بہت سے جاری کردہ رزلٹ کارڈز پر پرسنٹیج تو ایک طرف۔رزلٹ کو اتنا گنجلگ بنا دیا گیا ہے۔کہ مجوزہ معلومات کے لیے نظر اور دماغ کی صلاحیتوں کا ڈول ڈالنا پڑتا ہے۔ کہیں تو رزلٹ کی تاریخ تک واضح نہیں۔ 2014 کا رزلٹ کارڈر اگر 2016 میں ایشو ہوا ہے تو رزلٹ جاری ہونے کی تاریخ تو دی جائے۔کچھ ایسی ہی صورت حال ڈگری کے ضمن میں ہے۔جہاں سی۔جی۔ پی۔ اے تو لکھا ہے لیکن درجہ اول۔دوم یا سوم کے لیے جگہ ہی نہیں۔ حد تو یہ ہے کہ ڈگری پر بھی ان چار سالوں کا وجود یا ذکر تک نہیں جن میں طالب علم نے ڈگری مکمل کی۔ ایک یونیورسٹی کے رزلٹ کارڈز میں ریمارکس کی جگہ فیل لکھا ہوا ہے جب کہ اسی........

© Daily Pakistan (Urdu)