ڈاکٹر عطاء الرحمٰن
یہ مارچ 2001ء کی بات ہے جب میں وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی تھا ،میں نے سابق صدر مشرف کو تین تجاویز پیش کیں۔ پہلی تجویز یہ تھی کہ پاکستان کے براعظمی کنارےکو اس کی موجودہ حد 200 بحری میل سے بڑھا کر 350 بحری میل تک توسیع دی جائے، اس مقصد کیلئے ساحل سمندر کے علاقے کا تفصیلی سروے کر نا ہوگا اور پھر اقوام متحدہ کے کمیشن برائے حدودِ براعظمی کنارےمیں درخواست جمع کرانی ہوگی۔ ان اقدام سے پاکستان کو 50,000 مربع کلومیٹر کا بہت بڑا اضافی سمندری علاقہ حاصل ہو سکتا تھا، جس میں تیل، گیس، معدنیات اور ماہی گیری کے قیمتی وسائل موجود ہیں۔
دوسری تجویز خلا میں 38ڈگری مشرق(Eښ38)پر ایک مصنوعی سیارہ (سیٹلائٹ)نصب کرنے سے متعلق تھی۔ پاکستان کے پاس خلا میں 5جگہیں (Space Slots) مختص تھیں لیکن پچھلی حکومتوں کی سستی کے باعث 4 ضائع ہو چکی تھیں۔ یہ حکمت عملی کے لحاظ سے بہت اہم تھا کیونکہ اگرخلا میں ہم نے یہ آخری جگہ بھی کھو دی تو بھارت یا کوئی اور ملک اسے قانونی طور پر حاصل کر سکتا تھا، جس کے نتیجے میں ہمارے علاقوں پر جاسوسی کا خطرہ پیدا ہو جاتا اور پاکستان ہمیشہ کیلئے اس نادر موقع سے محروم ہو جاتا۔
تیسری تجویز موبائل فون کے نظام میں بڑی تبدیلی لانے سے متعلق تھی، یعنی کال کرنےکے اخراجات کال کرنیوالے فرد کو ادا کرنے ہوں، نہ کہ کال وصول کرنیوالے کو۔ اس وقت عام آدمی مہنگی کالز وصول کرنے پر بھی چارجز کی وجہ سے موبائل فون رکھنے سے ہچکچاتا تھا۔ میں نےیہ بھی تجویز دی کہ پی ٹی سی ایل کی ایک ذیلی کمپنی، یو فون(UFone)، کا آغاز کیا جائے تاکہ مارکیٹ میں مقابلہ پیدا ہو اور نرخوں میں کمی آئے۔صدر مشرف نے ان تمام منصوبوں کو جوش و خروش سے منظور کر لیا اور ان منصوبوں پرتیزی سے کام کرنے کو کہا، جس پر میں نے فوری اقدامات کیے اور ہفتہ وار پیش رفت اجلاس منعقد کیے تاکہ تمام امور بروقت مکمل ہو سکیں۔ہمارے ساحلوں کی حدوں کو200سمندری میلوں (Nautical Miles) سے بڑھا کر 350 سمندری میلوں تک لےجانے کیلئے ایک منصوبہ وزارت........
© Daily Jang
