محمد عرفان صدیقی
رات کی تاریکی میں اور پیچھے سے وار کرنا ہمیشہ سے بزدلوں کا شیوہ رہا ہے۔ بھارت نے بھی اسی کمزوری کا مظاہرہ کرتے ہوئے 7مئی کی رات پاکستان پر حملہ کیا اور اس کا نام ’’آپریشن سندور‘‘ رکھا۔ اس حملے کا مقصد صرف زمینی نہیں تھا بلکہ ذہنی و نفسیاتی طور پر پاکستان کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرنا تھا۔ مگر یہ دشمن کی بھول تھی۔ پاکستان نے اس سازش کا بھرپور جواب دیا اور اپنی دفاعی صلاحیتوں کا عملی مظاہرہ کیا۔ پاکستان نے نہ صرف دشمن کے حملے ناکام بنائے بلکہ جوابی کارروائی میں بھارت کے جدید ترین جنگی طیارے بھی مار گرائے، جن میں تین رافیل طیارے بھی شامل تھے۔ عالمی میڈیا نے اس پیش رفت کو تسلیم کیا اور پاکستان کی دفاعی قوت کو دنیا نے سراہا۔
اس جوابی کارروائی کا نام رکھا گیا: بنیان المرصوص۔ قرآن پاک کی سورۃ الصف میں ارشاد ہے:’’بیشک اللّٰہ اُن لوگوں سے محبت کرتا ہے جو اس کی راہ میں اس طرح صف بستہ ہو کر لڑتے ہیں گویا وہ سیسہ پلائی ہوئی دیوار ہوں۔‘‘
یہ آیت پاکستان کی افواج اور عوام کے جذبے کی صحیح ترجمان ہے۔ آج پاکستان کی سرزمین پر کھڑے سپاہی اور فضا میں گرجتے ہمارے شاہین اس آیت کی عملی تصویر بنے ہوئے ہیں۔ لیکن اس عظیم جدوجہد میں صرف فوج نہیں بلکہ پوری قوم شریک ہے۔ دفاع صرف سرحدوں پر نہیں ہوتا، یہ معاشی میدان میں بھی ہوتا ہے، سماجی طور پر بھی ہوتا ہے اور سیاسی استحکام کے ذریعے بھی ہوتا ہے۔
آج ہمیں بدر کے میدان کا وہ لمحہ یاد آتا ہے جب وسائل کی شدید کمی تھی، لیکن اللّٰہ کی مدد اور اخلاص کی طاقت نے مسلمانوں کو کامیابی عطا کی۔ پاکستان بھی آج ایک........
© Daily Jang
