menu_open Columnists
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close

ڈاکٹر مجاہد منصوری

12 16
20.04.2025

قارئین کرام! آپ کو تو معلوم ہے نہ کہ: ’’آئین نو‘‘ میں پاکستان پر ماورائے آئین مسلط اولیگارکی (مافیا راج) کے دھڑلے سے سیاسی کھلواڑ و انتظامی جگاڑ کے جاری عوام دشمن کرتوتوں کے باعث وطن عزیز کو ابتر معاشرہ سے تعبیر کیا جا رہا ہے۔ یہ بھی واضح کیا جا رہا ہے کہ پاکستان کے نظام بد کی انتہا کو قدیم چینی معاشرے کی بدنظمی و لاقانونیت کو خود چینی بدبخت (تین حروف پر مشتمل ہمارا لفظ توبہت سخت ہے، احتیاطً بدبخت لکھا جا رہا ہے) زمانہ قرار دے کر کسی بدبخت کو بددعا دیتے تھے کہ تو بدبخت ہے اور انہی کے زمانے میں چلا جا۔ اس چینی کہاوت کا ترجمہ گوری دنیا نے طنزاً ’’انٹرسٹنگ ٹائم‘‘ کیا ۔ یوں سمجھئے کہ ظہور اسلام سے قبل کا جدل و جہالت میں مبتلا عرب معاشرہ۔ کیا ہمارے ملک میں بیٹیوں کو زندہ دفن کرنے کے واقعات نہیں ہوئے اور انٹرسٹنگ ٹائم کے پاکستانی معتبر حتیٰ کہ منصفین کے گھروں میں غلام لڑکیوں پر جان لیوا تشدد نہیں ہو۱؟ ابھی ہفتہ دس روز قبل لاہور کے علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئر پورٹ پر بھائی کی شادی میں شرکت کیلئے شہر آنے والی تین مسافر بہنوں کو کسٹم کے باوردی عملے نے ایئر پورٹ سکیورٹی کی موجودگی میں جو مار لگائی ہے وہ ہمارے دور ابتری کی ہی تو تصویر تھی جس نے مین اسٹریم اور سوشل میڈیا پر کروڑ ہا اہل وطن کو ہراساں و مایوس کیا۔ قصور فقط اتنا تھا کہ ان کے شادی کے لائے لباس میں بھارتی تیار شدہ لہنگا بھی تھا۔ جبکہ بھارتی وزیر اعظم بغیر ویزہ لئے پاکستان کے قلب میں داخل ہو جاتا ہے اور جندال نامی بھارتی تاجر مری پہنچنے کیلئے ویزہ فری وزٹ کرتا رہا۔ یوں یہ بھی تو ایئرپورٹ پہنچ کر ہی شہر کی شادمانی ،آسودہ محفلوں تک پہنچے۔ کیا کبھی کسی پاکستانی وی وی آئی پی کوبھی یہ اعزاز بلند بھارت میں ملا؟ لاہور ایئرپورٹ پر بے چاری تین بہنوں کو بھائی کی شادی میں شرکت کیلئے وطن آنے کی سزا کوئی ایک واقعہ نہیں۔ اَن رپورٹیڈ واقعات، رپورٹ ہونے لگیں تو ہمارے انٹرسٹنگ ٹائم کی قلعی دنوں میں کھل جائے، اگرچہ پورا عوامی مینڈیٹ چوری ہونے پر اسی مسروقہ مینڈیٹ سے گورنمنٹ بنا دی گئی۔ ان کے مکمل بے نقاب ہونے پر بھی فرق تو کوئی پڑا........

© Daily Jang