menu_open Columnists
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close

ڈاکٹر رمیش کمار وانکوانی

12 8
04.04.2025

سب سے پہلے آپ سب کودل کی گہرائیوں سے عیدالفطر کی مبارکباد۔رواں برس عید کی تعطیلات کے دوران سیاسی و سماجی مصروفیات میں سے کچھ وقت میسر آیا تو میں نے 12تھ فیل نامی ایک فلم دیکھنے کا فیصلہ کیا، فلم کی کہانی ایک ایماندار کلرک کے بیٹے منوج کے گرد گھومتی ہے جسکے باپ کو کرپٹ عناصر نے برطرف کرادیا ہے، منوج اپنے ساتھیوں سمیت بارہویں جماعت کا امتحان پاس کرنے کیلئے نقل کا سہارا لیتا ہے ، تاہم اچانک ہی کمرہ امتحان میں ایک پولیس آفیسر ڈی ایس پی دشانت کی انٹری ہوتی ہے جو سختی سے نقل کو روک دیتا ہے ، نتیجے میں تمام اسٹوڈنٹس بشمول منوج فیل ہوجاتے ہیں،منوج پولیس آفیسرکو اپنارول ماڈل بنالیتا ہے اور اسکے کہنے پر نقل کا ارادہ ترک کرکے اپنی محنت سے دوبارہ امتحان پاس کرنے کیلئے کوششیں شروع کردیتا ہے ،پھر آخرکار ایک دن وہ دن آہی جاتا ہے جب منوج تمام منزلیں عبور کرکے سرکاری افسر بننے میں کامیاب ہوجاتا ہے،مذکورہ فلم میں عالمی شہرت یافتہ سماجی و سیاسی رہنما ڈاکٹر امبیدکرکا بطورخاص تذکرہ کیا گیا ہے کہ جنہوں نے معاشرے کے پِسے ہوئے طبقات کو زندگی میں آگےبڑھنے کیلئے ایجوکیٹ، ایجیٹیٹ، آرگنائزکا ولولہ انگیزوژن دیا۔ فلم کا اختتام ہوا تو میں اس سوچ میں پڑ گیا کہ آج جبکہ ہمارے ملک میں نوجوان ٹک ٹاک، سوشل میڈیا اور دیگر خرافات پر اپنا قیمتی وقت ضائع کررہے ہیںتو دوسرے ممالک کس طرح قوم سازی کے عمل کو مضبوط کرنے کیلئے نوجوانوں میں مقبول میڈیم کا مثبت استعمال کررہے ہیں، فلم نے مجھے اڑھائی ہزار سال قبل ہماری سرزمین ٹیکسلا کےباسی قدیم فلسفی کوٹلیا چانکیہ سے منسوب حکمت و دانائی کے درس بھی یاد دلا دیےجو انہوں نے اپنی تصانیف ارتھ شاستر اور چانکیہ نیتی میں بیان کیے۔چانکیہ کے مطابق مضبوط راشٹر (قوم) کا تصور ایک متحد اور مضبوط ریاست پرمرکوزہے جسکے تمام شہریوں میں قومی شناخت اوراجتماعی مقصدکا مشترکہ احساس پایا جائے، بادشاہ کا بنیادی فریضہ اپنی رعایا کی فلاح و بہبود اور خوشحالی کو یقینی بنانا ہے، ایک حکمران کو اپنی قوم کے مفادات........

© Daily Jang