menu_open Columnists
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close

محمد فاروق چوہان

14 28
17.03.2025

وزیر اعظم شہباز شریف کا ترقی میں بھارت کو پیچھے چھوڑنے کا بیان تو اچھا ہے مگر حالات بظاہر ایسے نظر نہیں آ رہے۔ وزیر اعظم کو خالی خولی بیانات نہیں دینے چاہئیں بلکہ عملاً کچھ کر کے بھی دکھانا ہو گا۔ طرفہ تماشا یہ ہے کہ حکومتی کارکردگی سے عوام مایوس ہو چکے ہیں۔ وطن عزیز پاکستان حکومتوں کی ناقص پالیسیوں کی بدولت خطے میں بنگلہ دیش سے بھی پیچھے رہ گیا ہے۔ جنوبی ایشیا میں سب سے زیادہ مہنگائی اس وقت پاکستان میں ہے۔ شہباز حکومت نے پوری قوم کے سامنے وعدہ کیا تھا کہ وہ آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں اور بجلی کے بلوں پر لگنے والے ظالمانہ ٹیکسوں کو ختم کرے گی اور عوام کو ریلیف فراہم کرے گی،مگر حکومت کے اب تک کے اقدامات غیر تسلی بخش ہیں۔ وقت کا تقاضا ہے کہ سیاست دانوں، سرمایہ داروں، ججز، جرنیلوں جنھوں نے بھی اس بہتی گنگا میں ہاتھ دھوئے ہیں ان کواحتساب کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے۔ امر واقعہ یہ ہے کہ ظلم کے اس نظام نے ملک کو مسائلستان بنا کر رکھ دیاہے۔ بدقسمتی سے وطن عزیز کو اپنے قیام سے ہی جن لا متناہی مسائل کا سامنا رہا ہے ان میں سب سے کلیدی مسئلہ محب وطن قیادت کا فقدان ہے۔ اگر ملک و قوم کو حقیقی قیادت میسر ہوتی تو آج پاکستان ترقی پذیر ممالک کی فہرست سے نکل کر ترقی یافتہ ممالک میں شمار ہوتا۔ ملک سیاسی انتشار اور بے یقینی کا شکار ہے اس سے ہر شعبے کی طرح ملک کی معیشت بھی بہت بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔ عوام نے جب تک بے داغ قیادت کو موقع فراہم نہ کیا اس وقت تک حالات ٹھیک نہیں ہو سکتے۔ وفاقی وزیر خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب کا اے آئی کی مدد سے ٹیکس بڑھانے کا بھی اعلان تشویشناک امر ہے۔ عوام پہلے ہی بے تحاشا ٹیکسوں کا بوجھ برداشت کر رہے ہیں۔ حکومت اپنی مراعات اور اربوں روپے اشتہارات پر لگانے کی پالیسی کو ترک کرنے کی بجائے غریب عوام پر مسلسل ٹیکس لگا کر انکا خون تک نچوڑ لینا چاہتی ہے۔ حکومت ملکی مفاد کیلئے تمام شعبوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے میں بری طرح ناکام دکھائی دیتی ہے جبکہ جو........

© Daily Jang