ڈاکٹر صغرا صدف
کچھ دنوں سے سوشل میڈیا پر شاہد خاقان عباسی کے ن لیگ کا حصہ رہنے کے حوالے سے پچھتاوےکےبیانات گردش میںہیں۔جن پر ن لیگ سے جڑے لوگوں کے علاوہ ہر سیاسی بصیرت رکھنے والے نے حیرت اور دکھ کا اظہار کیا ہے۔ میں سمجھتی ہوں ن لیگ انسانوں پر مشتمل جماعت ہے اسلئے اِس پر کئی حوالوں سے تنقید ہو سکتی ہے اور وفاقی جماعت ہونے کے باعث پاکستان کا ہر فرد تنقید کا استحقاق رکھتا ہے مگر شاہد خاقان عباسی نہیں ، اس لئے کہ جس فرد کو وزیراعظم جیسا سب سے بڑا عہدہ عنایت کردیا گیاہو وہ تو تمام عمر شکریہ ادا کرتا رہے تو بھی کم ہے۔
ہم جیسے لوگ جو مشکل وقت میں ساتھ دینے والوں کے احسان کو سانس کے ساتھ باندھ کر دعاؤں میں شامل رکھتے ہیں ،کیلئے شاہد خاقان جیسی مثالیں مایوس کن ہوتی ہیں۔ اچھا مشورہ دینے اور ڈھارس بندھانے والے کے سامنے آنکھیں ممنونیت کے احساس میں ڈھلی رہتی ہیں ، مگر ایک شخص جو آزادانہ حیثیت میں اپنی سیٹ تک نہ جیت پائے وہ غیروں سے مل کرکھلم کھلا تمسخرانہ گفتگو کرے لیکن اس مہربانی ، عنایت اور اعزاز کا ذکر تک نہ کرے جو قطعاً اْن کا استحقاق نہیں تھا ، سینکڑوں ان جیسے اور ان سے بہتر لوگوں میں سے اْن پر اعتماد کر کے انھیں ایسی عزت دی گئی کہ تاریخ میں اندراج ہو گیا، پاکستان کاسب سے بڑا عہدہ رکھنے والے چند لوگوں کی فہرست والے فریم میں تصویر لگ گئی، پھر بھی آج انھیں ن لیگ میں رہنے پر پچھتاواہے۔
ایک جماعت میں مختلف سوچ کے حامل لوگ ہونے کی وجہ سے مختلف معاملات ، تقرریوں اور دیگر فیصلوں پر آپسی اختلاف، شکوے........
© Daily Jang
