انصار عباسی
آئین پاکستان میں بہت واضح انداز میں درج ہے کہ ریاست کے تمام اداروں کی پالیسیاں کن اصولوں کی بنیاد پر بنائی جائیں گی۔ افسوس کہ ان اصولوں کی آج تک کسی نے پروا نہیں کی۔ آئین اور آئین کی پاسداری کے متعلق نعرے ہر کسی نے بلند کیے لیکن کسی بھی سیاسی جماعت کی حکومت کو دیکھ لیں اس نے اِن اصولوں کے پاسداری کی بجائے اِن کے برعکس ہی کام کیا اور یہی وجہ ہے کہ آج ہمارے معاشرے اور ہمارے لوگوں کا یہ حال ہے کہ ہر طرف مسائل ہی مسائل اور خرابیاں ہی خرابیاں نظر آ رہی ہیں۔ حال ہی میں حکومت نے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی بنائی ہے جس کو یہ ذمہ داری سونپی گئی ہے کہ آئین پاکستان میں درج ان اصولوں کی بنیاد پر حکومتی پالیساں بنانے کیلئے ایک فریم ورک بنایا جائے جسکے تحت مختلف وزارتوں اور متعلقہ اداروں کو ایک سسٹم کے تحت جانچا جائے کہ آیا پالیسیاں بناتے وقت آئین کے ان اصولوں کی پاسداری کی جارہی ہے یا نہیں۔ اعلیٰ سطحی کمیٹی تو بن گئی لیکن دیکھنا یہ ہے کہ کیا ہماری وفاقی اور صوبائی حکومتیں اور متعلقہ ریاستی ادارے وہ کچھ آخر کب کریں گے جو آئین پاکستان کا منشاء ہے۔ آئین میں درج ان اصولوں میں سب سے پہلے اصول کا تعلق اسلامی طرز زندگی سے ہے۔ آئین میں لکھا ہے کہ پاکستان کے مسلمانوں کو انفرادی اور اجتماعی طور پر اپنی زندگی........
© Daily Jang
visit website