menu_open Columnists
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close

محمد مہدی

19 1
08.01.2025

پاکستانی معیشت جولائی 2017کے عدالتی فیصلے سے بری طرح سے لڑ کھڑا جانے کے بعد اب کچھ مستحکم ہوتی نظر آ رہی ہے مگر ابھی اس استحکام کے ثمرات عوامی سطح پر محسوس نہیں ہوئے ہیں کہ خبر آ رہی ہے کہ پاکستان کوجی ایس پی پلس اسٹیٹس کو قائم رکھنے کیلئے جو شرائط یورپی یونین کی جانب سے عائد کی گئی تھیں انکی جانچ پڑتال کیلئے یورپی یونین کا وفد پاکستان آ رہا ہے اور یقینی طور پر اس وفد کو مطمئن کرنے کی غرض سے پاکستان کے متعلقہ حکام اپنی تیاریاں کر رہے ہونگے۔ جی ایس پی پلس برقرار رہنے کی جہاں پر معاشی اہمیت مسلمہ ہے وہیں پر آئی ایم ایف پروگرام میں ہونے کیوجہ سے دنیا بھر کے سرمایہ کاروں اور حکومتوں کیلئے اسکی علامتی حیثیت بھی طے شدہ ہے ۔ پاکستان کی یہ سر توڑ کوشش ہے کہ جیسے 2016میں آئی ایم ایف کو خدا حافظ کہنے میں ہم کامیاب ہوا تھا اسی طرح حالیہ پروگرام واقعی آخری ثابت ہو، اسکو آخری بنانے کیلئے ضرورت ہے کہ اس میں تسلیم کی گئی شرائط یا نرم لفظوں میں معاہدے پر من و عن عمل درآمد کیا جائے مگر پاکستان میں موجود اعلیٰ ترین سطح کے غیر ملکی سفارتی حلقوں میں یہ خبر یا افواہ گردش کر رہی ہے کہ پاکستان کی کابینہ کے انتہائی با اثرصاحبان کے مابین آئی ایم ایف پروگرام پر عمل درآمد کرنے کے حوالے سے اختلاف رائے موجود ہے، ایک رکن تو آئی ایم ایف پروگرام پر اسکی روح کے مطابق عمل کے خواہاں ہیں جبکہ ایک اور شخصیت کی خواہش ہے کہ بہت سارے امور پر معاہدے کی شرائط کو اپنا فہم دے دیا جائے جو بہر حال آئی ایم ایف کا نقطہ نظر نہیں ہو گا۔ یورپی سفارت کار تو اس رائے........

© Daily Jang


Get it on Google Play