menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

حامد میر

106 30
31.10.2024

’’اس بدتمیز لڑکی کو سبق سکھانا بہت ضروری تھا‘‘ یہ جملہ میں نے اس وقت سنا تھا جب عمران خان وزیراعظم تھے اور اسلام آباد پولیس نے ایمان مزاری پر غداری کا مقدمہ درج کرلیا تھا۔ ایمان مزاری پر الزام تھا کہ انہوں نے نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے باہر بلوچ طلبا کے ایک مظاہرے میں محسن داوڑ کے ہمراہ ریاست کے خلاف قابل اعتراض گفتگو کی۔ معاملہ یہ تھا کہ قائداعظم یونیورسٹی اسلام آباد کے بلوچ طلبا کو شکایت تھی کہ ایک ریاستی ادارے کا ایک افسر یونیورسٹی انتظامیہ کی مدد سے انہیں صرف انکی بلوچ شناخت کی وجہ سے ڈرا دھمکا رہا تھا۔ اس افسر کی یونیورسٹی میں آمدورفت کے بعد کچھ بلوچ طلبا لاپتہ ہو چکے تھے لہٰذا یونیورسٹی کے بلوچ طلبا کا صرف یہ مطالبہ تھا کہ اگر ہم کسی غیر قانونی سرگرمی میں ملوث نہیں تو ہمیں تعلیم حاصل کرنے دی جائے اور ڈرا دھمکا کر یونیورسٹی چھوڑنے پر مجبور نہ کیا جائے۔

ایمان مزاری نے ناصرف ان طلبا کے مطالبے کی حمایت کی بلکہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں ایک درخواست بھی دائر کر دی جس میں ان طلبا کو انکی بلوچ شناخت کی وجہ سے ڈرانے دھمکانے کا سلسلہ بند کرنے کی استدعا کی گئی تھی۔ ایمان مزاری پر تھانہ کوہسار میں مقدمہ درج کر کے ایف آئی آر سیل کر دی گئی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم پر ایف آئی آر کی نقل ملزمہ کو فراہم کی گئی تو اس میں ریاست کے خلاف بغاوت کا الزام تھا۔ میں نے ایمان مزاری اور محسن داوڑ پر دفعہ 124اے کے تحت مقدمے کے اندراج کو نو آبادیاتی قانون کا غلط استعمال قرار دیا تو ایک ریاستی ادارے کے اعلیٰ افسر نے رابطہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ آپ پر تو پہلے ہی نو ماہ سے پابندی ہے آپ ایمان مزاری کی حمایت کر کے اپنے لئے مزید مشکلات پیدا کر رہے ہیں۔ میں نے اس اعلیٰ افسر کو بڑی شائستگی سے کہا کہ جناب مجھے پابندی ختم کرانے میں کوئی دلچسپی نہیں کیونکہ پابندی کے بعد میں نے جس آزادی کا مزا چکھا ہے وہ پابندی کے ختم ہونے پر واپس چلی جائے گی۔ اس افسر نے اپنے لہجے میں عاجزی پیدا کرتے ہوئے گزارش کی کہ آپ کچھ دنوں کیلئے غیر ملکی میڈیا پر ایمان مزاری کی حمایت نہ کریں کیونکہ اس لڑکی نے ہمیں........

© Daily Jang


Get it on Google Play