پہاڑی نالے کے گرد آبادی
روزنامہ آج میں شائع ہونے والے بعض کتابوں سے اقتباس کیلئے قارئین کی جانب سے دوبارہ اشاعت کا کہا جاتا ہے‘ قارئین کی پسند کو مدنظر رکھتے ہوئے آج کا شائع ہونے والا اقتباس مشہور مصنف اور براڈکاسٹر رضا علی عابدی کے نشر پروگرام کا منتخب حصہ ہے جو کہ قارئین کیلئے پیش خدمت ہے۔مصنف اپنی سفری یادداشتوں میں لکھتے ہیں کہ دریائے سندھ کے کنارے کنارے چلتے ہوئے چینی طرز کا ایک پل نظر آیا اس پر لکھا تھا نالہ دبیراور پہاڑوں کے اندر سے برآمد ہونے والے نالے کا پانی چٹانوں سے ٹکرا کر جھاگ جھاگ ہوا جارہا تھا بالکل یوں لگا جیسے دودھ ابل رہا ہو دونوں طرف لوگوں نے پتھروں کی دیواریں اٹھا کر زمین کے زینے سے بنادیئے تھے جن پر فصلیں اگی تھیں اور لمبے لمبے اونچے درخت اتنے گہرے ہرے تھے کہ دور سے کالے نظر آتے تھے ایسے دلکش پہاڑی نالے کے پاس رہنے والے بعض لوگوں نے اپنے مکان نیچے نہ صرف نالے کے کنارے بلکہ پانی کے درمیان دھری چٹانوں کے اوپر اس طرح بنالئے تھے کہ کہیں سفید پانی دہلیزوں کو چھو رہا تھا اور کہیں فرش کو‘میں نے سوچا کہ رات کو ان مکانوں میں سونے والوں کو غضب........
© Daily AAJ
